سیرت النبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم.. سلسلہ 23




حافظ ابو نعیم اپنی کتاب "دلائل النبوۃ" میں عبدالرحمان بن ابی سعید کے حوالے سے
 بیان کرتے ھیں کہ ایک روز عبدالرحمان ابی سعید بنی اشہل میں ٹھہرے ھوۓ تھے.. انہیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت مبارکہ کی کوئی خبر نہ تھی مگر اگلے روز جب وہ اپنے کچھ ساتھیوں کے ساتھ قبیلہ حرب میں مقام ھدنہ پہنچے تو انہوں نے یوشع نام کے ایک یہودی عالم کو کہتے سنا.. "میں دیکھ رھا ھوں کہ "احمد" نام کا ایک نبی مکہ میں پیدا ھونے والا ھے.."

یہ سن کر بنی اشہل کے ایک شخص خلیفہ بن ثعلبہ اشہلی نے یوشع سے کہا.. "تو مذاق تو نہیں کر رھا..؟ اچھا بتا کہ اس نبی کے اوصاف کیا ھوں گے..؟"

یوشع بولا.. "اس کا ظہور حرم کی طرف سے ھوگا.. اس کا قد نہ چھوٹا ھوگا نہ بہت طویل.. اس کی آنکھوں میں سرخ ڈورے ھوں گے.. لباس کے ساتھ اس کے سر پر عمامہ ھوگا.."

جب خلیفہ بن ثعلبہ اشہلی نے اپنے قبیلے میں واپس جاکر یوشع یہودی کی زبان سے سنی ھوئی یہ باتیں سنائیں تو اس کے قبیلے والے یک زبان ھوکر بولے.. "تم ایک یوشع کی بات کرتے ھو.. کل سے یثرب (مدینہ) کے تمام یہودی یہی باتیں کررھے ھیں.."

اس کے علاوہ مالک بن سنان بتاتے ھیں کہ وہ اس روز اپنے گھر سے اتفاقا" قبیلہ بنو قریظہ (یہودی قبیلہ) میں چلے گئے.. انہوں نے وھاں دیکھا کہ بہت سے لوگ اکٹھے ھیں اور ان کا ایک عالم " زبیر بن باطا" کہ رھا ھے.. "آسمان پر ایک سرخ ستارہ نمودار ھوا ھے اور ایسا ستارہ صرف اس وقت نمودار ھوتا ھے جب کہیں کوئی نبی پیدا ھوتا ھے.. آج جو نبی پیدا ھوا ھے اس کا نام احمد ھے جو آخری نبی کا نام ھے اور وہ ھجرت کرکے یہیں آۓ گا.."

یاد رھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے متعلق تمام مذاھب کی مذھبی کتابوں میں پیش گوئیاں موجود ھیں جن کے مطابق آپ کا نام مبارک تورات و انجیل میں "احمد" آیا ھے..

جب مدت بعد کسی شخص نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے زبیر بن باطا کی یہ باتیں بیان کیں تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا.. "اگر زبیر بن باطا اپنی زندگی میں مسلمان ھوجاتا تو اس کی ساری قوم ایمان لے آتی کیونکہ وہ بھی اس کا اتباع کرتی.."

ابو نعیم چند دوسرے ثقہ راویوں اور زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کے حوالے سے کہتے ھیں کہ بنو قریظہ اور بنو نضیر کے یہودیوں کا کہنا تھا کہ سرخ ستارہ صرف دنیا کے آخری نبی کی ولادت پر طلوع ھوگا.. اس کا نام احمد ھوگا اور وہ ھجرت کرکے یثرب (مدینہ) آۓ گا.. ھمارے لیے اس کی اطاعت لازم ھے..

مگر جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مکہ سے ھجرت کرکے مدینہ تشریف لے گئے تو وھی یہودی جو اپنی مذھبی کتابوں کی پیشگوئیوں پر کہ ان کا نجات دھندہ نبی عرب میں ظہور پذیر ھوگا اور وہ فلسطین سے اسی انتظار میں یہاں مدینہ آباد ھوگئے تھے , صرف اس حسد کی بنا پر کہ نبی آخرالزماں ان کی قوم بنی اسرائیل کے بجاۓ بنی اسمائیل میں کیوں پیداھوا , نہ صرف اپنے قول سے پھر گئے بلکہ جانتے بوجھتے اپنے کفر پر بھی قائم رھے..

ان واقعات کے علاوہ چند اور عجیب ترین واقعات ولادت مبارکہ کے وقت شہنشاہ ایران "کسر'ی" کے محل میں پیش آۓ جب وھاں زلزلہ آیا اور نہ صرف محل کے چودہ کنگرے گرگئے بلکہ ایک ھزار سال سے روشن شاھی آتش کدے کی آگ بھی یکدم بجھ گئی جبکہ بحیرہ ساوہ جوش کھا کر خشک ھوگیا.. یہ تمام واقعات اگلی قسط میں بیان کیے جائیں گے..

جاری ھے..


Comments

Popular posts from this blog

Helen, a great beauty and a fabulous dancer of Bollywood.

Remembering Shahzad Khalil: One of the best directors Pakistan media industry has ever produced.

Remembering Tahira Wasti, one of the finest actresses to grace Pakistan's screen, on her birth anniversary.