سیرت النبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم.. سلسلہ 26
ولادت مبارکہ کے ساتویں دن آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے عقیقہ کی رسم ادا کی گئی.. اس موقع پر حضرت عبدالمطلب نے قریش مکہ کو دعوت دے کر شریک کیا.. دوران مجلس قریش مکہ میں سے کسی نے دریافت کیا.. "اے عبدالمطلب ! کیا آپ نے اپنے پوتے کا کوئی نام بھی رکھا ھے..؟"
حضرت عبدالمطلب نے فرمایا.. "ھاں میں نے اس کا نام "محمد" (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) رکھا ھے.."
یہ نام سن کر قریش مکہ نے بہت تعجب کا اظہار کیا کہ یہ کیسا نام ھے کیونکہ عرب کی تاریخ میں اس سے پہلے کبھی کسی کا نام "محمد" نہ رکھا گیا تھا اس لیے قریش مکہ کی حیرت بجا تھی..
اس زمانہ میں دستور تھا کہ شھر کے رؤساء اور شرفاء اپنے شیرخوار بچوں کو اطراف کے دیہات اور قصبات میں بھیج دیتے تھے.. یہ رواج اس غرض سے تھا کہ بچے شھری ماحول سے دور ان دیہات اور قصبوں کے خالص بدوی ماحول میں پرورش پاکر نہ صرف خالص عربی زبان سیکھ سکیں اور اپنے اندر فصاحت و بلاغت کا جوھر پیدا کرسکیں بلکہ وھاں چند سال رہ کر عربوں کی خالص خصوصیات بھی اپنے لاشعور میں سمو سکیں..
شرفاء عرب نے مدتوں اس رسم کو محفوظ رکھا.. یہاں تک کہ بنو امیہ نے دمشق میں پایہ تخت قائم کیا اور شاھانہ شان و شوکت میں کسری' و قیصر کی ھمسری کی.. تاھم ان کے بچے حسب معمول صحراؤں میں بدوؤں کے گھر ھی پرورش پاتے رھے لیکن خلیفہ "ولید بن عبدالملک" جب کچھ خاص اسباب کی وجہ سے وھاں نہ جا سکا اور حرم شاھی ھی پلا تو اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ وہ عربی کی فصاحت و بلاغت سے محروم ھوگیا اور بنوامیہ میں وہ واحد خلیفہ تھا جسے فصیح و بلیغ عربی صحیح طرح سے بولنا نہیں آتی تھی..
غرض اس دستور مذکورہ کی خاطر اطراف کے دیہات و قصبات سے عورتیں سال میں دو مرتبہ شھروں کا رخ کرتی تھیں جہاں شھر کے شرفاء اور رؤساء اپنے بچے ان کے حوالے کردیتے اور ساتھ میں معاوضہ کے طور پر ان عورتوں کو اتنا کچھ روپیا پیسہ مل جاتا کہ ان کی زندگی بھی آرام سے گزرتی..
اسی دستور کے موافق آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی پیدائش مبارکہ کے چند روز بعد قبیلہ بنو ھوازن کی چند عورتیں شیرخوار بچوں کی تلاش میں مکہ آئیں.. ان میں سے ایک حضرت حلیمہ سعدیہ رضی اللہ عنہا بھی تھیں.. اتفاق سے باقی سب عورتیں تو بچے حاصل کرنے میں کامیاب رھیں مگر حضرت حلیمہ سعدیہ رضی اللہ عنہا بوجوہ بچہ حاصل کرنے میں ناکام رھیں..
اب وہ کیوں ناکام رھیں اور پھر کیسے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تک پہنچیں , اس کے متعلق کتب تاریخ میں حضرت حلیمہ سعدیہ رضی اللہ عنہا کی زبانی بیان کیے گئے نہائت ھی دلچسپ واقعات کا ذکر کیا گیا ھے.. چونکہ یہ واقعات تفصیل سے بیان کرنے کی ضرورت ھے اور یہاں قسط کی غیرضروری طوالت کا خطرہ ھے تو ان شاء اللہ یہ سب دلچسپ واقعات اور پھر حضرت حلیمہ سعدیہ رضی اللہ عنہا کے گھر میں پیش آنے والے عجیب و غریب معجزات کا ذکر آئندہ قسط میں کیا جاۓ گا..
جاری ھے..
Comments
Post a Comment